۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی

حوزہ/ مولانا قنبر نقوی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے دین خدا اور خانوادے رسالت و امامت کے لیے جو قربانیاں ملکہ وفا حضرت ام النبیینؑ نے پیش کی ہیں اس کی مثال تاریخ نسوانیت نہیں ملتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،زوجہ ولیِ خدا حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالبؑ ، مربیہ اولاد حضرت فاطمہ زہراؑ، مادرِ قمر بنی ہاشم مولا ابوالفضل العباسؑ حضرت فاطمہ کلابیہ ام النبیینؑ خاندان نبوت و امامت کی حقیقی اور مکمل معرفت رکھتیں تھیں ورنہ روزِ اوّل سے آج تک کوئی بھی خاتون سابقہ خاتون کی اولاد کی خادمہ بن کر نہیں آئی سب ماں بن کر آتیں ہیں ۔ دنیائے عرب کے اشرف ترین قبیلے بنی ہاشم کے بعد افضل ترین قبیلے کی نمایاں شخصیت جنکا تندور اور دسترخوان ہر خاص و عام کے لیے ہمیشہ کھولا رہتا تھا جناب حزام کی بیٹی حضرت فاطمہ کلابیہ ام النبیینؑ وہ عظیم اور پر فضیلت خاتون ہیں جنھوں نے خانہ زہراؑ و علیؑ میں داخل ہوتے ہی یہ نیت تھی میری اولاد دین اسلام اور اولاد پیغمبؐر و علیؑ و زہراؑ پر قربان ہونے کے لیے ہوگی ان حقائق کا اظہار مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی سرسوی نے یادِ حضرت ام النبیینؑ میں دہلی عزاداری کے زیر اہتمام منعقدہ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریر جاری رکھتے ہوئے مولانا قنبر نقوی نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے دین خدا اور خانوادے رسالت و امامت کے لیے جو قربانیاں ملکہ وفا حضرت ام النبیینؑ نے پیش کی ہیں اس کی مثال تاریخ نسوانیت نہیں ملتی۔

اپنی تقریر میں خطیبِ مجلس نے کہا کہ انتہائی بلند نصیب ہے وہ افراد جو عالمی وبا اور شدید سرد موسم میں بھی فرش عزائے اہلیبت بچھا کر اپنے ولایت علیؑ جوڑتے اور مستحکم کرتے ہیں ان شاء اللہ تعالیٰ دنیا میں عافیت اور آخرت میں نجات ان کا حق ہوگا ۔

آخرِ تقریر میں مولانا قنبر نقوی نے مصائبِ حضرت ام النبیینؑ کے چند مناظر پیش کیے اور چاہنوں والوں نے خوب گریہ کیا۔ اور مجلس میں سوز خوانی آغا حسین مرزا قزلباش دہلوی نے اور سید مہدی علی زیدی نے نوحہ خوانی کی ۔

دنیائے عرب نے اپنے غرور تکبر کے باوجود درِ خدیجہ الکبریؑ اور درِفاطمہؑ کلابیہ پر سر تسلیم خم کیا، مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی

دنیائے عرب نے اپنے غرور تکبر کے باوجود درِ خدیجہ الکبریؑ اور درِفاطمہؑ کلابیہ پر سر تسلیم خم کیا، مولانا سید قمر عباس قنبر نقوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .